اگر جیب مچھلی کھانے کی اجازت دیتی ہے تو اسے روز کھا لینا ٹھیک ہے لیکن اگر آپ زیادہ شوقین نہ ہوں اور ہفتے میں ایک دو دن بھی کھالیں تو نہایت مناسب ہوگا جو لوگ مچھلی نہیں کھاتے وہ اخروٹ سویابین یا السی کے بیج یا ان کا تیل کھا کر اومیگا3 چکنائی حاصل کرسکتے ہیں
ایسے دور میں جب پھل، سبزیاں، گوشت، اور بعض دیگر غذائیں غیر قدرتی طریقہ سے پیدا کی جارہی ہیں۔ مچھلی کی افادیت اور بھی بڑھ گئی ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ماہرین صحت مچھلی کے گوشت کو دیگر جانوروں کے گوشت سے اعلیٰ اور بہتر قرار دیتے ہیں اور سب سے اچھا اور مکمل کھانا وہی ہے۔ جس میں مچھلی بھی شامل ہو۔ اسے معدنی اجزاء بالخصوص چستی کا خزانہ بھی کہا جاتا ہے جو دماغ کی نشوونما کے لیے بہترین جزو ہے۔ اس کے علاوہ پروٹین اور فیٹس کا بھی یہ ایک اہم اور بڑا ذریعہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی سے حاصل ہونے والے پروٹین اور فیٹس دیگر جانوروں کے گوشت سے حاصل ہونے والے پروٹین اور فیٹس کے مقابلے میں کہیں زیادہ جلد ہضم اور جذب ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ماہرین کی رائے ہے کہ چربی والی مچھلی ہفتے میں دو سے تین مرتبہ ضرور کھانی چاہیے۔ یہ کسی بھی سمندری خوراک کا بہترین نعم البدل ہے اور جسم میں غذا کی کمی کو پورا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ ایسی خرابیوں کو بھی دور کرتی ہے جو غذائیت کی کمی کے باعث جسم میں پیدا ہو جاتی ہیں۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ روزانہ ایک اونس مچھلی کھانے سے جسمانی خلیات کو صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس سے دل کی بیماریوں میں کمی اور جسمانی خلیات کی مرمت کا نظام بھی فعال ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مچھلی جوڑوں کے درد، آنتوں کی سختی اور جوڑوں کی سوجن میں انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے۔ دل سے متعلق امراض میں بھی مچھلی کا استعمال اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ آنتوں کا سکڑ جانا یا شریانوں کی بندش، ہائی بلڈ پریشر یہاں تک کہ دل کے دورہ کو بھی روکنے میں مچھلی بہت مفید غذا ہے۔ خصوصاً وہ افراد جو دل کی پلاسٹک سرجری کراتے ہیں۔ اگر وہ باقاعدگی سے مچھلی استعمال کریں تو شریانوں کے دوبارہ بند ہونے یا سکڑنے کے خطرات 40سے 50فیصد کم ہوسکتے ہیں۔ خارش، کھجلی وغیرہ میں بھی مچھلی فائدہ پہنچاتی ہے۔ اس کے علاوہ دمے کے حملے، آدھے سر کا درد (مائیگرین) وغیرہ میں بھی مچھلی کا تیل فائدہ پہنچاتا ہے۔جو لوگ مچھلی کھاتے ہیں ان کے جسم میں اومیگا 3چکنائی زیادہ پہنچتی ہے بظاہر یہ چکنائی دل کی دھڑکن میں معمولی روکتی ہے جو اچانک موت کی ایک وجہ ہوسکتی ہے اندازہ لگایا گیا ہے کہ اومیگا3مچھلی کے تیل سے خون کی چپ چپاہٹ کم ہوتی ہے۔ اور گاڑھے پن میں کمی آتی ہے ۔ اگر جیب مچھلی کھانے کی اجازت دیتی ہے تو اسے روز کھا لینا ٹھیک ہے لیکن اگر آپ زیادہ شوقین نہ ہوں اور ہفتے میں ایک دو دن بھی کھالیں تو نہایت مناسب ہوگا جو لوگ مچھلی نہیں کھاتے وہ اخروٹ سویابین یا السی کے بیج یا ان کا تیل پی کر اومیگا3 چکنائی حاصل کرسکتے ہیں عام خیال ہے کہ یہی چکنائی (جو مچھلی میں خوب ہوتی ہے) دل کو محفوظ رکھتی ہے۔ ایک بات کا خیال رکھیں اچھی چکنائی کے ساتھ اگر آپ بری چکنائی بھی کھاتے رہے تو خاطر خواہ اثر نہیں ہوگا بلکہ وزن بڑھ جائے گا لہٰذا غذا میں سیرشدہ اور دیگر مضر چکنائی کم کیجئے۔ اس سلسلے میں متضاد آرا پائی جاتی ہیں یعنی اگر تازہ مچھلی اومیگا 3والے بیج کھانے کے بجائے ان کے تیل سے تیار شدہ مصنوعات کھائی جائیں تو یکساں فائدہ ہوگا بہتر ہوگا کہ جب تک اس مصنوعات کے بارے میں کوئی ٹھوس بات سامنے نہ آئے مچھلی اور بیجوں کو ترجیح دی جائے۔
مچھلی کھانے سے قبل چند احتیاطیں: ٭ماہرین کے مطابق مچھلی کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنا ہوتو اسے کم سے کم فرائی کریں اور زیادہ تر بیکڈ استعمال کریں۔ ٭کوشش کریں کہ سمندر کی مچھلی استعمال کی جائے۔ ندی نالیوں یا دریا کی مچھلی آلودگی سے متاثر ہوسکتی ہے۔ ٭بہت بڑی جسامت کی مچھلی خریدنے سے گریز کریں بلکہ چھوٹے سائز کی مچھلی زیادہ بہتر رہتی ہے۔٭ہمیشہ ایک ہی قسم کی مچھلی مت کھائیں بلکہ قسمیں بدلتے رہیں۔ ٭مچھلی کی کھال یا جلد کھانے سے گریز کریں۔٭پکانے سے قبل اچھی طرح چھلکے صاف کرلیں کیونکہ بعض اوقات ان کی جلد میں زہریلے کیمیکلز بھی پائے جاتے ہیں۔٭جوڑوں کے درد یعنی نقرس کے مریض چربی والی مچھلی کا استعمال نہ کریں بلکہ سفید مچھلی کھائیں۔ یہ ان کے لیے بہتر رہے گی۔( برجیس معظم‘ کراچی)
گنے کی طبیعت اور اس کے فوائد
پاکستان میں گنے کی 10اقسام ہوتی ہیں گنا بے شمار ممالک میں ہوتا ہے تمام جید حکماء کے نزدیک گنے کی تاثیر گرم تر ہے اگر ہم مان لیں گنا گرم تر ہے تو گرم تر چیز صفرا پیدا کرتی ہے جب کہ گنا کھانے سے صفراء کی بیماری ختم ہو جاتی ہے اور اسی طرح گنا کھانے سے سوزاک، آتشک‘ یرقان، پیشاب کی رکاوٹ، صفراء کھانسی، قے، بھوک کی زیادتی ختم ہوجاتی ہے زیادہ گنا کھانے سے پیچش لگ جاتی ہے۔ گنے کے فوائد پر حکماء کرام نے زیادہ تحقیق نہیں کی ہے (سوائے چند جید حکماء کے) عام لوگ زیادہ سے زیادہ اتنا جانتے ہیں کہ گنے سے گڑ، چینی، شکر اور سرکہ تیار ہوتا ہے حالانکہ گنا کے استعمال سے بے شمار بیماریاں دور ہوتی ہیں۔ گنا کی ایک قسم کھانے میں بہت لذیذ اور شیریں ہوتی ہے اس کا نام ہے ٹائٹرون اس قسم کے گنے کا چھلکا بہت نرم اور باریک ہوتا ہے۔گنا کے فوائد:(1)گنے کھانے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں، دانتوں کا ہلنا، مسوڑھوں سے خون آنا وغیرہ بند ہو جاتا ہے۔(2)گنا کھانے سے دائمی قبض ختم ہو جاتی ہے۔ (3) دُبلے اور پتلے مریض گنے کو مسلسل کھائیں تو صحت مند اور موٹے ہو جائیں۔(4)گنا خشک کھانسی کا خاتمہ کرتا ہے۔ (5)گلے کی خراش آواز کا بیٹھ جانا، گنا کھائیں گلے کی خراش ختم ہو جائے گی آواز صاف ہو جائے گی۔(6)کھانا کھانے کے بعد ایک عدد گنے کی تازہ چھڑی کھائیں کھانا فوری ہضم ہو جائے گا۔(7)خونی قے، معدے کے زخم، آنتوں کے زخموں کو ختم کرنا ہے۔(8)پیشاب کی رکاوٹ، جلن اور سوزاک کو ختم کرتا ہے۔(9)گنے کے رس میں انار کا رس ملاکر پئیں خونی بواسیر ختم ہو جائے گی اگر دست آرہے ہوں تو وہ بھی رک جائیں گے۔(10)نکسیر کے مریض استعمال کریں تو آئندہ نکسیر نہیں آئے گی۔(11)یرقان کے مریض ہر 4گھنٹے بعد تازہ گنے کا رس ایک گلاس پئیں بفضلہ خدا پرانے سے پرانا یرقان 20 یوم کے اندر ختم ہو جائے گا۔ 12)گنا کھانے سے جلدی امراض ختم ہوتے ہیں گنا خون صاف کرتا ہے۔ (حکیم قاری محمد صادق، مظفرگڑھ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں